غزل
باغ سے جھولے اتر گئے
سندر چہرے اتر گئے
وصل کے ایک ہی جھونکے میں
کان سے بالے اتر گئے
گھر میں کس کا پاؤں پڑا
چھت سے جالے اتر گئے
لٹک گئے دیوار سے ہم
سیڑھی والے اتر گئے
بھاگوں والی بستی تھی
جہاں پرندے اتر گئے
گاڑی پھر بھی رواں رہی
ہم پٹری سے اتر گئے
بھینٹ چڑھے تم عجلت کی
پیڑ سے کچے اتر گئے
ڈول وہیں پر پڑا رہا
چاہ میں پیاسے اتر گئے
Azhar fragh
No comments:
Post a Comment